[ تعارف ] [ سہولیات ] [ لائبریری ] [لوگ ]

 
  تعارف
 
 

پاکستان ایک اعلٰی کثیرالسانی و کثیرالثقافتی ورثہ رکھتا ہے جس میں تقریباً ستّر زبانیں بولی جاتی ہیں جو ہندی۔آریائی، ہندی۔ایرانی، چینی۔تبتی اور دراوڑی لسانی کنبے سے تعلّق رکھتی ہیں۔ان میں سے تقریباً نصف زبانیں تحریری شکل رکھتی ہیں، ان میں زیادہ تر فارسی۔ عربی نستعلیق اور عربی نسخ تحریری طرز رکھتی ہیں۔بعض گروہ گجراتی، گرمکھی اور تبتی سکرپٹ بھی استعمال کرتے ہیں، جب کہ دیگر بعض گروہ اپنے تحریری نظاموں کو وضع کرنے کے عمل میں ہیں۔ان زبانوں کی اصوات اور بنیادی لسانیاتی ساختیں نمایاں طور پر متنوّع ہیں جو لسانیاتی اور کمپیوٹریائی دونوں اعتبار سے ولولہ انگیزی اور دلچسپی کا باعث ہیں۔ان میں سے اکثر زبانوں کا اچھی طرح سے مطالعہ یا اچھا ماڈل نہیں دیا گیا، اس سے لسانیات اور کمپیوٹر سائنس کے محققین کی وسیع تربیت کے لئے بنیاد فراہم ہوئی ہے۔

مرکزِ تحقیقاتِ لسانیات (CLE) بالخصوص پاکستان اور ترقی پذیر ایشیائی زبانوں کے لسانیاتی اور کمپیوٹریائی پہلوؤں کی مزید تحقیق پر کام کر رہا ہے۔مرکز لیگوئیج پروسسنگ کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ترقی کے لئے سیمینار، ورکشاپ اور کانفرنس کے مؤثر انعقاد کرانے اور حصہ لینے میں بڑا سرگرم ہے۔یہ کام متعلقہ زبانوں میں کمپیوٹنگ کی ترقی کا موجب ہو گا۔

CLE کا مقصد مقامی آبادی کے لئے ان کی مقامی زبانوں میں معلومات تک رسائی اور ابلاغ کے مواقع فراہم کرنا ہے، اور انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے سماجی و معاشی فائدے کے لئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر سکیں۔ 

اس کے مقاصد نتیجتاً مندرجہ ذیل تحقیقی میدانوں میں تحقیق اور بہتری ہیں:

·         Linguistics and writing system

·         Language computing standards

·         Language, speech and script processing

·         Relevant local language content development and dissemination

·         Local language computing adoption and use

·         Local language computing policy

CLE کے پاس گریجوایٹ طلباء اور کل وقتی ریسرچ سٹاف کی سرگرم ٹیم ہے جس میں ماہر لسانیات، ماہر سماجیات، کمپیوٹر سائنسدان اور انجینئر شامل ہیں جو ان مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔. 

 



Al-Khawarizmi Institute of Computer Science
KICS-UET

ہمیں فالو کیجئیے:

  

[ لوگو ]



جملہ حقوق بحق مرکز تحقیقات لسانیات محفوظ ہیں۔